درس روحانیت أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ° بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الحمد للہ رب العالمین و الصلوة و السلام علی سید المرسلین ﷺ امابعد حصولِ برکت کے لیے درود پاک پڑھ لیں الصلوۃ و السلام علیک یا سیدی یا رسول اللہ و علیٰ آلک و اصحابک یا سیدی یا نبی اللہ ﷺ □ مسلم اُمہ کے غلبے کا راز یاد رکھیں کہ ہم مسلمانوں کی کامیابی روحانیت کے عروج میں ہے۔ روحانیت کے عروج و کمال کے چار مرحلے ہیں ۔ • روحانیت کی زندگی • روحانیت کی صحت • روحانیت کی قوت • روحانیت کی نورانیت اب ہماری ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ ان چاروں مراحل کو جانیں اور شب و روز دل و جان سے کوشش کر کے یہ سارے مراحل طے کریں۔ ⚫ روحانیت کی زندگی ایمان میں روحانیت کی زندگی ہے ایمان کفر سے بچنے کا نام ہے حق و باطل کی پہچان کا نام ہے کفر کے تمام تر نظام ہائے زندگی سے یکسر دور ہٹنا بچنا ایمان کہلاتا ہے اپنے عقیدے کی اصلاح کر کے ہم اپنی روحانیت کی حیاتِ جاوداں حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم پر ضروری ہے کہ ہم ضروریات دین اور ضروریات اہل سنت کو دل سے تسلیم کریں زبان سے اقرار کریں الحمد للہ عزوجل آج کے اس پر فتن ماحول میں مرشدِ کامل حضور سیدی مجدد اسلام حضرت خواجہ محمد شفیع چشتی مدظلہ العالی و دامت برکاتھم القدسیہ کے فیض نظر اور مصلح کامل حضور سندی مفتئ اسلام حضرت علامہ مولانا فضلِ احمد چشتی صاحب مدظلہ العالی و دامت فیوضھم کی تبلیغ و تعلیم کی بدولت ہم مسکینوں کو حق و باطل کی پہچان ملی جس سے ہماری روحانیت کو زندگی ملی تو اس طرح حیاتِ روحانیت کا مرحلہ پورا ہوا۔ اب دعا ہے کہ خداوند متعال ہمیں ایمان پہ رکھے ایمان پہ مارے شھادت کے ساتھ آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم عروج مسلم اُمہ کا روحانیت کے کمال میں ہے۔ روحانیت کے عروج کے چار مرحلے روحانیت کی زندگی ، روحانیت کی تندرستگی ، روحانیت کی قوت و توانائی ، روحانیت کی نورانیت اول کا ذکر ہو چکا۔ اب جانیں کہ ️ روحانیت کی صحت کیا ھے؟ ⚫ روحانیت کی صحت و تندرستگی صحتِ عقائد کے ساتھ جب روح کو زندگی حاصل ہو جائے تو پھر ضرورت ہے کہ اس روحانیت کی امراض کا علاج کیا جائے۔ علاج یے فرائض و واجبات اور سنن مؤکدہ کو شرائط و ارکان کے ساتھ صحیح طور پر ادا کرنا اور ان کی مقابل چیزوں سے مکمل پرہیز اختیار کرنا رضائے الٰہی کی خاطر۔ گناہوں سے توبہ کر کے معافی مدد پناہ اپنے ربّ العزت سے طلب کرتے رہنا چاہئے۔ اور جن فرائض و واجبات کی قضاء ضروری ہے ان کی ادائیگی کا التزام کیا جائے مثلاً نماز ، روزہ ، زکوٰۃ ، عشر وغیرہ خلاصه یہ کہ اپنے ہر عمل ہر معاملہ کو شرع شریف کے مطابق بنا لیں اس طرح کے ہر عمل و معاملہ کے لئے شریعت مطہرہ نے شرائط و ارکان مقرر فرمائے ہیں ان شرائط و ارکان کو جانیں اور ان کے مطابق عمل کریں مثلاً نماز ایک عمل ہے اور خرید و فرخت اور مزدوری اور شادی بیاہ ہر ایک ایک معاملہ ہے شریعت مطہرہ نے ان میں سے ہر ایک کی درست ادائیگی کے لیے شرائط و ارکان مقرر فرمائے ھیں لھذا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ان کے بارے میں علم حاصل کرے اب ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے حال کا محاسبہ کریں کہ کیا ہم جو عمل یا معاملہ کر رہے ہیں کیا اس کے شرائط و ارکان سے واقف ہیں ؟ اگر جواب نفی میں ہو تو پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا جواب جرم دیں گے ہم خدا کے سامنے۔ ⚫️ روحانیت کی قوت و توانائی یاد رہے کہ روحانیت کو قوت و توانائی نوافل سے حاصل ہو گی ۔ نفل نماز ، نفل روزہ ، نفل صدقہ۔ لیکن نفلی عبادات اس وقت فائدہ مند ہیں جب فرائض و واجبات و سنن کی ادائیگی مکمل ھو۔ ⚫ روحانیت کی نورانیت جب پہلے تین مراحل تمام ہو جائیں تب خدا وند قدوس کی طرف سے بطور انعام روحانیت کو منور کر دیا جاتا ہے جب روح نور بن جائے تو اس پر کوئی چیز غالب نہیں ہو سکتی۔ دعا ہے خداوند متعال ہمیں ایمان کامل علم نافع عمل مقبول عطا فرمائے اور معافی مدد پناہ عطا فرمائے آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مفتی محمد رضا صدیقی چشتی صاحب ۔ امام آباد شریف ، کاھنہ ، داتا نگر لاہور MUHAMMADSHAFICHISHTI.WEEBLY.COM
|
وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ-القرآن اور فتنہ قتل سے سخت ہے تمام فتنوں کی جڑ یہودی حکومت ہے جس کی بنیاد یہودی تعلیم کیونکہ تعلیم سے فکر اور فکر سے قانون بنتا ہے جب تعلیم کفار کی تو پھر قانون و نظام بھی انہی کا ہوگا . اور یہ نام نہاد مسلمان دعویٰ کرتے ہیں توعاشق رسول کا ہیں حقیقت میں منافق عزم یھود ہے کہ تجھے حق کی پہچان نہ ہو دین بھی تمہارا ختم ہو جاۓ ، جینا بھی تیرا آسان نہ ہو |
تو غنی از ھر دو عالم من فقیر
روزِ محشر عذر ھائے من پذیر گر تُو می بینی حِسابم نا گُزیر از نگاہِ مصطفیٰ پنہاں بگیر علامہ محمّد اِقبال رحمتہ اللہ علیہ یا صاحب الجمال و یا سید البشر من وجہک المنیر لقد نور القمر لا یمکن الثنا کما کن حقہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر (حافظ شیرازی رحمتہ الله علیہ ) اے صاحب جمال کل اے سرور بشر روۓ منیر سے ترے روشن ہوا قمر ممکن نہیں کہ تیری ثنا کا ہو حق ادا بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر |
شاہ است حسین ، بادشاہ است حسین
دین است حسین دین پناہ است حسین سرداد نہ داد دست در دست یزید حقّا کہ بنائے لاالہ است حسین ہے شاہ بھی حسین، بادشاہ بھئ حسین ہے دین بھئ حسین، دین کی پناہ بھی حسین سر دے دیا یزید کئ بیعت نا کی قبول حقا کہ بنائے لا الہ بھئ ہے حسین خواجہ معین الدین چستی رحمتہ اللہ علیہ اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی فتنہ املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ نا حق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ علامہ محمّد اِقبال رحمتہ اللہ علیہ |
دور حاضر کی منظر کشی ایک عارف باللہ عزوجل کے اشعار میں
مسلمانوں کا منشور
ادب ، غیرت ، کفر مخالفت
قانون کافرانہ اور نام ملک اسلام ہے
ہر جگہ پہ جرم ظلم اور نام پاکستان ہے
شوق ہے انگریزی کا نام مسلمان ہے
کیا بتاؤں کیا کہوں کتنا کم عرفان ہے
علم سمجھتا ہے جسے فقط وہ زبان ہے
علم اصل ہے وہی جس کا ہمیں فرمان ہے
لڑکیاں سکول جائیں پھر بھی تیرا ایمان ہے
کتنی کم ہے سوچ تیری کتنا تو نادان ہے
چوری ڈاکہ رشوت سب ایک ہی چیز ہے
بلکہ رشوت سب سے بد اور راشی سب کا خان ہے
اینٹی کرپشن کرپشن ہے تو پھر کرپشن کیسے رکے
لعنتی اینٹی کرپشن خود رشوت کی پرستان ہے
عدلیہ راشی بنے کیوں نہ ہو ملک تباہ
ایسی عدالت ملک کی بدتر از شیطان ہے
شوق ہے ٹیکس کا اور خود عیاشی پہ لگی
ایسی حکومت ملک کی شیطان ہے مروان ہے
بیرون ملک موش اندرون ملک شیر ہے
تو بتا اب آپ خود تو کیسا حکمران ہے
لوٹے خزانے رات دن اور قوم کو بھی ستہ تو
نعرہ تجاوزات کا تو کتنا بدعنوان ہے
سکول ضد اسلام کی مسلمان کی ضد حاکم سمجھ
دونوں جسم پرور روح کش گمراہ ان سے جہاں ہے
سلامتی کونسل اصل میں شرارتی کونسل ہے
مسلمانوں کے خلاف جس کا لگا دھیان ہے
قانون حکم انگریز کا حاکم غلام انگریز کے
تو مناۓ آزادیاں کتنا کم پہچان ہے
شیطان گھر سکول ہے ووٹ شیطانی عمل
ہر برائی ان سے ٹی وی بدی کی کان ہے
اشتہار لکھ چسپاں کرے دیوار پر جو بیوقوف
بے ادب گستاخ ہے بدتر از حیوان ہے
اقوام متحدہ ہے اصل میں اقوام متفرقہ
چند بڑی طاقتوں سے جس کی بنی گزران ہے
سکول والوں کا منشور
قوم کو لوٹو - دام کماؤ
ظلم کرو اور حرام کھاؤ
رام رام کرو اور جان بچاؤ
*-*-*
سکول والے کس کام پہ
ظلم و ستم عوام پہ
ٹیکس خواص و عام پہ
جرمانے ہر مقام پہ
پابندی ہے زبان پہ
سہارا سب کا رام پہ
عیش و عشرت کے جام پہ
قطب الوجود حضرت خواجہ محمّد شفیع چشتی مدظلہ العالی
MuhammadShafiChishti.weebly.com
مسلمانوں کا منشور
ادب ، غیرت ، کفر مخالفت
قانون کافرانہ اور نام ملک اسلام ہے
ہر جگہ پہ جرم ظلم اور نام پاکستان ہے
شوق ہے انگریزی کا نام مسلمان ہے
کیا بتاؤں کیا کہوں کتنا کم عرفان ہے
علم سمجھتا ہے جسے فقط وہ زبان ہے
علم اصل ہے وہی جس کا ہمیں فرمان ہے
لڑکیاں سکول جائیں پھر بھی تیرا ایمان ہے
کتنی کم ہے سوچ تیری کتنا تو نادان ہے
چوری ڈاکہ رشوت سب ایک ہی چیز ہے
بلکہ رشوت سب سے بد اور راشی سب کا خان ہے
اینٹی کرپشن کرپشن ہے تو پھر کرپشن کیسے رکے
لعنتی اینٹی کرپشن خود رشوت کی پرستان ہے
عدلیہ راشی بنے کیوں نہ ہو ملک تباہ
ایسی عدالت ملک کی بدتر از شیطان ہے
شوق ہے ٹیکس کا اور خود عیاشی پہ لگی
ایسی حکومت ملک کی شیطان ہے مروان ہے
بیرون ملک موش اندرون ملک شیر ہے
تو بتا اب آپ خود تو کیسا حکمران ہے
لوٹے خزانے رات دن اور قوم کو بھی ستہ تو
نعرہ تجاوزات کا تو کتنا بدعنوان ہے
سکول ضد اسلام کی مسلمان کی ضد حاکم سمجھ
دونوں جسم پرور روح کش گمراہ ان سے جہاں ہے
سلامتی کونسل اصل میں شرارتی کونسل ہے
مسلمانوں کے خلاف جس کا لگا دھیان ہے
قانون حکم انگریز کا حاکم غلام انگریز کے
تو مناۓ آزادیاں کتنا کم پہچان ہے
شیطان گھر سکول ہے ووٹ شیطانی عمل
ہر برائی ان سے ٹی وی بدی کی کان ہے
اشتہار لکھ چسپاں کرے دیوار پر جو بیوقوف
بے ادب گستاخ ہے بدتر از حیوان ہے
اقوام متحدہ ہے اصل میں اقوام متفرقہ
چند بڑی طاقتوں سے جس کی بنی گزران ہے
سکول والوں کا منشور
قوم کو لوٹو - دام کماؤ
ظلم کرو اور حرام کھاؤ
رام رام کرو اور جان بچاؤ
*-*-*
سکول والے کس کام پہ
ظلم و ستم عوام پہ
ٹیکس خواص و عام پہ
جرمانے ہر مقام پہ
پابندی ہے زبان پہ
سہارا سب کا رام پہ
عیش و عشرت کے جام پہ
قطب الوجود حضرت خواجہ محمّد شفیع چشتی مدظلہ العالی
MuhammadShafiChishti.weebly.com