اعوذ بالله من الشيطان الرجيم بسم الله الرحمن الرحيم
الصلوۃ و السلام علیک یا رسول الله و علی الک و اصحابک یا حبیب اللہ
اَللَّہُمّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِ نَا وَ مَوْلَا نَا مُحَمَّدٍ مَّعْدِنِ الْجُوْدِ وَالْکَرَم وَآلہِ وَبَارِکْ وَسَلِّم
بندہ پروردگارم ، امت احمد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
دوست دار چہار یارم ، تابع اولاد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
مذہب حنفیہ دارم ، ملت حضرت خلیل علیہ السلام
خاکپائے غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ ، زیر سایہ ھر ولی
ہزار خوف ہوں لیکن زباں ہو دل کی رفیق یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
بولتا ہوں تو بنتی ہے جان پر
چپ رہتا ہوں تو بنتی ہے ایمان پر
چپ رہنے سے حق کا بیان اچھا
کروڑوں جانوں سے ایک ایمان اچھا
خواجہ محمّد شفیع چشتی مدظلہ العالی کے ایمان افروز و باطل سوز بیانات و گفتگوئیں
سماعت فرمائیں اور اپنی دولت ایمانی کی فکر کریں .دورحاضر کے فتنوں کی وضاحت
... اور ان کا سدباب
ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق جو تُجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
الصلوۃ و السلام علیک یا رسول الله و علی الک و اصحابک یا حبیب اللہ
اَللَّہُمّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِ نَا وَ مَوْلَا نَا مُحَمَّدٍ مَّعْدِنِ الْجُوْدِ وَالْکَرَم وَآلہِ وَبَارِکْ وَسَلِّم
بندہ پروردگارم ، امت احمد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
دوست دار چہار یارم ، تابع اولاد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
مذہب حنفیہ دارم ، ملت حضرت خلیل علیہ السلام
خاکپائے غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ ، زیر سایہ ھر ولی
ہزار خوف ہوں لیکن زباں ہو دل کی رفیق یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
بولتا ہوں تو بنتی ہے جان پر
چپ رہتا ہوں تو بنتی ہے ایمان پر
چپ رہنے سے حق کا بیان اچھا
کروڑوں جانوں سے ایک ایمان اچھا
خواجہ محمّد شفیع چشتی مدظلہ العالی کے ایمان افروز و باطل سوز بیانات و گفتگوئیں
سماعت فرمائیں اور اپنی دولت ایمانی کی فکر کریں .دورحاضر کے فتنوں کی وضاحت
... اور ان کا سدباب
ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق جو تُجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
دور حاضر کے چار لعنتی فتنے تقریباً ہر کوئی انہی میں گرفتار ہے الاماشاءاللہ
شخصیت پرستی
جماعت پرستی
مال پرستی
اناپرستی یعنی ذاتی مفاد پرستی
اِس پُر فِتن دور میں عام لعنت دنیا پرستی بس مال مِل جاۓ نہ فرق حرام حلال نہ جائز نہ ناجائز فکر ہے تو بس دنیوی نفعے کی
حضرت خواجہ محمّد شفیع چشتی مدظلہ العالی
کے بیش بہا انمول سنہری اقوال
شخصیت پرستی میں حق نہیں رہتا
جماعت پرستی میں انصاف نہیں رہتا
مالی امتیاز میں حرام حلال کی پہچان نہیں رہتی
*جب بندہ پیسے کی عزت کرنے لگے جاۓ پھر حرام حلال کی پہچان نہیں رہتی*
ذاتی مفاد پرستی بندے کو ڈاکو اور بدمعاش بنا دیتی ہے
حکمران(بادشاہ) بد،بدتر،بدترین
بد حکمران ملک کا دشمن ہے
بد تر حکمران قوم کا دشمن ہے
بد ترین حکمران دین کا دشمن ہے
بد کی تین قسمیں بد،بدتر،بدترین
بد جو بیرونی دفاع نہ کر سکے ملک کا دشمن ہے
بدتر جو معیشت تباہ کرے (کاشتکاری کی طرف خیال نہ کرے ) ملک کا دشمن ہے
بدترین جو خزانے لوٹے (عیاش) ملک کا دشمن ہے
بدتر کی تین قسمیں بد،بدتر،بدترین
بد جو قوم کو مال کا تحفظ نہ دے
بدتر جو قوم کو جان کا تحفظ نہ دے
بدترین جو قوم کو عزت کا تحفظ نہ دے
بدترین کی تین قسمیں بد،بدتر،بدترین
بد جو دین کو اعمال میں نہ آنے دے
بدتر جو دین کو معاملات میں نہ آنے دے
بدترین جو قولی طور بھی دین کو بیان کرنا نہ برداشت کرے
ہر بد کی بدترین قسم بدتر کی بدترین قسم بدترین کی بدترین قسم
اس وقت ساری دنیا کی حکومتیں ہیں پاکستان کا پہلا نمبر ہے
پوری دنیا میں کوئی ثابت نہیں کر سکتا تاریخ و شواہد سے (حضرت آدم سے لے کر) بدترین سے بدترین ،بےغیرت سے بےغیرت ، دَلّی سے دَلّی حکومت (حکمران) نہیں ہو گی جس نے کسی غیر ملکی فوج کو اندر آنے دیا ہو بغیر جنگ کے.وحشی ،درندے،بےحیا چنگیز خان ،بخت نصر خود مارتے آے ہیں کسی سے نہیں مروایا
پاکستانی حکومت ہر طرف سے عوام کو مروا رہی ہے حرام زادو کافر سے کیوں مروا رہے ہو خود بمب مارو
ظالم ، ظالم تر ، ظالم ترین
ظالم جو قوم کو انصاف نہ دے
(ظالم تر جو ظالم ہونے کے باوجود کہے مجھے ظالم نہ کہو (کپڑے اتار رہا ہو کہتا ہے مجھے ننگا مت کہو
(ظالم ترین بجاے بد معاش ترین ہونے کے کہے میں بہت اچھا ہوں (پہلے برے تھے /اپنی تعریف
خود ثنائی شیوہ شیطان بود اپنے منہ میاں مٹھو
الفرقان
﴾ وَ قَالَ الرَّسُوۡلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوۡا ہٰذَا الْقُرْاٰنَ مَہۡجُوۡرًا ﴿۳۰
اور رسول نے عرض کی کہ اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑنے کے قابل ٹھہرالیا
حقائق
چار قسم کے لوگ یک وقت موجود ہوتے ہیں
پہلی قسم
ظالم،فاسق،جابر،لوٹیرا،بے ایمان،ڈاکو،راشی،جو دوسروں کا نقصان کرے اور اپنا نفع کرے یہ بہت خراب قسم ہے بزرگ فرماتیں ہیں بادشاہ اس کو ختم کردےجس طرح مالی جڑی بوٹیاں نکالتا ہے اس طرح اس کو نکال دے جتنا یہ قسم بڑھے گی اتنا ماحول پلید ہو جائے گا
دوسری قسم
قلیل ایمان والے – جو کسی کو نفع نہیں پہنچاتے تو نقصان بھی کسی کو نہیں دیتے یہ اچھی قسم
تیسری قسم
کامل ایمان والے – جو اپنا بھی نفع کرتے ہیں خدا عزوجل کی مخلوق کو بھی نفع پہنچاتے ہیں یہ اچھی قسم
چوتھی قسم
اہل بصارت*مقرب لوگ– جو خود تکلیف اٹھاتے ہیں دوسرے کو نفع پہنچاتے ہیں خود نقصان کر کے اپنا دوسرے کو نفع پہنچاتے ہیں خود تکلیف اٹھا کر دوسرے کو راحت دیتے ہیں یہ مقرب اعلی قسم کے کروڑوں میں کوئی ہوتا ہے جیسے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ
جا رہے ہیں راستے میں حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ
ملے پوچھا یا حضرت کہاں جا رہےہو فرمایا میرے شہر کے قریب مسافر آے ہیں ان کا مال بہت ہے دن کا سفر کرتے ہیں رات کو جاگتے ہیں میں جاؤ ں گا (بادشاہ تلوار لے کر جارہا ہے) ان سے کہوں گا آپ رات آرام کریں میں آپ کا پہرا دیتا ہوں *خود تکلیف اٹھائیں دوسرے کو راحت دیں* یہ تو آپ نے سنا ہے مجاہد نے پانی مانگا ماشکی پانی لےگیا دوسرے مجاہد نے کہا پانی اسے گلاس دینے لگا اس نے کہا اس کو دے اس کو دینے لگاتیسرے نے کہا پانی اس نے کہا اس کو دے پانی نہیں پیا جان نکل گئی .وہ گیا وہ شہید ہو گیا تھا دوڑا اس کو دو وہ بھی شہید ہو گیا تھا وہ بھی شہید یہ اعلی قسم خود جان دے دی کہا بھائی پہلے پیئے میں نہ پیوں سمجھ رہے ہو اعلی قسم عام بات نہیں ہے یہ عام بات ہے سمجھ لو گے ویسے جو تائید نہیں کرے گا وہ بے ایمان کی نشانی ہے کلمے سے بھی تائید نہیں کرتے رسول سے بھی نہیں بات بات کی کیا لیکن جو مؤمن ہے وہ اس بات سے نہیں بھاگ سکتا ..میں پہلے پڑھ چکا ہوں حق بے نیاز ہے کسی کی تائید کا محتاج نہیں کوئی مانے نہ مانے مانے اپنا فائدہ ہے نہیں مانے گا تو حق کو کوئی نقصان ہی نہیں ہوتا حق نفع نقصان سے پاک ہے نفع ہمارا اپنا ہے نقصان بھی
اب مؤمنین سے میرا سوال ہے عام سے نہیں الله عزوجل نے فرمایا محبوب نصیحت فرما فائدہ ایماندار کو دے گی تو رسول کی تبلیغ فائدہ نہیں دیتی ہماری کیا دیتی ہے اب میں یہ پوچھتا ہوں ایمان والوں سے اسکول سے پہلی قسم پیدا ہو رہی ہے یا قلیل ایمان والی؟ یار غلط بات ہے تو بتاؤ آنکھوں کے سامنے ہے
پہلی قسم ہے جس کا ختم کرنے کا حکم ہے
اس لیے یہودی پیسے دے رہا ہےکیونکہ
ماحول کے دو قسم ہوتے ہیں
ایک قدرتی – ایک بناوٹی
صحرا،سمندر،پہاڑ ،بیابان ،یہ قدرتی ماحول ہے
جہاں بندے بستے ہیں وہاں بناوٹی ماحول ہوتا ہے بندے اچھے ماحول اچھا*بندے خراب ماحول پلید و خراب وہ آپ آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں
کوئی تائید کرے نہ کرے یہ اسکول سے کون سی قسم یہ قلیل ایمان والی بھی نہیں ہے اپنا چھر ا مار کر اپنا پیٹ پال رہی ہے کیوں راشی اس قسم میں آ جاتا ہے رشوت جو ہے ام الجرائم ہے تمام جرموں کی ماں ہے اور راشی چوری ڈاکہ بدمعاشی،ٹھگی رشوت نام مختلف ہیں اثرات ایک ہیں یعنی چور،ڈاکو،ٹھگی،راشی ایک شہ ہے راشی کو بڑا بدمعاش کہو بڑا ڈاکو کہو بڑا لٹیرا کہو کیونکہ ڈاکو غریب امیر کو لوٹتا ہے کبھی کبھار لوٹتا ہے چھپ کے لوٹتا ہے ظاھر ہوتا ہے سارا ظاھر نہیں ہو سکتا
راشی امیر کو لوٹتا ہے غریب کو لوٹتا ہے اور ظاھر لوٹتا ہے اور ہر وقت لوٹتا ہے
اس لیے بزرگان دین کے نزدیک سب سے بڑا ڈاکو سب سے بڑا چور سب سے بڑا راشی حکمران
کیونکہ رشوت ام الجرائم ہےقبض ام الامراض ہے
اب مجھے کہنے دو ڈاکو کرسیوں والے،ڈاکو خانے اسکول ،ڈاکووں کے چیلڑے جو پڑھ رہے ہیں اور ڈاکووں کے استاد جو پڑھا رہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے چپراسی سے لے کر ایک بندے کا بیٹا نہیں دیکھا سکتے ہیں
اور حضرت آدم سے لے کر جب بھی قوم کو بے ایمان کیا کافروں نے تین چیزیں استعمال کیں
عورت،عہدہ اور پیسہ جب تک روزی کا بھروسہ بندہ الله عزوجل پر نہ کرے وہ بچ ہی نہیں سکتا ایمان نہیں بچا سکتا علامہ محمّد اقبال نے یہ ہی فرمایا
عصر حاضر ہے ملک الموت تیری
روح قبض کرتا ہے تجھے فکر معاش دے کر
فرمایا او بے ایمان سعدی علیہ رحمت نے فرمایا
الله عزوجل نے تجھے زندگی دی روزی نہیں دے گا؟
الله عزوجل فرماتا ہے تو مجھ پر بھروسہ کر آسمان کے دروازے کھول دوں گا انہوں نے تعلیم کو رزاق سمجھا ہے جی نہ پڑھیں کس طرح کھائیں
بے ایمانوں پڑھنے والوں کو تو نکمیں کھلا رہے ہیں
منافق رہنماوں کی پہچان
پیر ، حاکم ، رہبر
ابو الاثر حفیظ جالندھری
مؤمن وہ ہیں جو موت سے نہیں ڈرتے
ولی وہ ہے جو صحرا میں بھی رہ کر محافظ نہیں رکھتے
کسی ولی نے بھی محافظ رکھا تھا ہے ثابت جنگلوں میں رہتے تھے کہ نہیں رہتے تھے دیکھ رہے تھے کلاشنکوف والے آئیں گے
بے ایمان موت سے ڈرنے والا تو مؤمن نہیں ہوتا ولی کہا ہو تا ہے
خیر ولی کی اتنا بات کافی ہے پھر بھی انہوں نے یہاں کفایت نہیں کی کہ وہ دیکھ رہے تھے کہ کمزور ایمان ہیں
پھر انہوں نے آگے وضاحت بھی کر چھوڑی
ولی جنگلوں میں رہتے تھے الله تعالہ کیسے ان کی حفاظت فرماتا تھا
فرمایا !میں دریا کے کنارے پر کھڑا تھا کہ بچھو دوڑا دوڑا آیا بہت بڑا بچھو میں نے اتنا بڑا بچھو نہیں دیکھا میری طرف دوڑا آ رہا ہے
اس نے مجھے کراس کیا ادھر دیکھا تو کچھوا باہر آیا بیٹھا ہے بچھو کچھوے پر سوار ہو گیا اس نے دریا پار کرنا شروع کیا میں نے کشتی چھوڑ دی
دیکھوں کہ اتنا بڑا اہتمام کیوں ہو رہا ہے یہ الله عزوجل کی طرف سے ہے کہ کچھوا بچھو کو پار لے کر جا رہا ہے دریا کے .پار بچھو اترا وہ
دوڑا میں بھی دورڑ پڑا دیکھا تو جنگل میں ولی الله کا عبادت کر کے آرام کر رہا ہے سانپ اس پر حملہ کرنے والا ہے
دیکھو الله عزوجل کیسی حفاظت فرما تا ہے (سبحان الله )
وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ
اور جو اللّٰہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے سوره طلاق – آیت ٣
لا خوف ہوتا ہے پور خوف نہیں ہوتا اور موت سے ڈرنا تو یہ مؤمن کی شان ہی نہیں ہے
فرمایا اس پر سانپ حملہ کرنے والا ہے بچھو نے جا کر اس کو کاٹا سانپ اسے کاٹتا رہا بچھو بھی زہریلا تھا
فرمایا وہ ایک دوسرے کو دستے دستے مر گئے الله عزوجل کا ولی آرام سے سوتا رہا (سبحان الله )
پھر یہاں کفایت نہیں کی تو ولی دیکھتے ہیں کہ کمزور ایمان ہے پوری وضاحت کر چھوڑی
وہ دیکھ رہا تھے ایسے کلاشنکوف والے بے ایمان موت سے ڈرنے والے آئیں گے اور ولی کہلائیں گے
انہوں نے فرمایا موت سے ڈرنا یہ کافر وں کا طریقہ ہے
ایک بادشاہ تھا کافر عزرائیل علیہ سلام آگئے
ہاں-کیوں اس نے کہا روح قبض کرنے
اچھا مجھے ایک سال کی مہلت دے دیں آپ نے فرمایا مہلت ہے
اس نے سو کمرہ بنوایا نیچلے کمرے میں بیٹھ گیا اور ہر دروازے پر ،سو دروازے پر سو بندہ تلوار لے کر کھڑا کر دیا
ولایت حضرت علی رضی الله عنہ سے چلتی ہے نا تو ولی وہاں سے بنتے ہیں آپ کا طریقہ ولایت کا بادشاہی ہے
وہ طریقہ ہے نا حضرت علی فرماتے ہیں : جو کسی سے محبت کا اظہار کرتا ہے قول فعل نہیں اپناتا
فرمایا : وہ جھوٹا ہے
محبت میں اتبع ہے اور عشق میں فنا ہے
اک بندہ عبادت کرتے کرتے اسے خواب میں بشارت ملی کہ تو اپنے رب سے جو مانگتا ہے مانگ
اس نے کہا میں کسی سے مشورہ کر کے مانگوں گا گیا ایک ولی کے پاس
اس نے کہا میں نہیں مشورہ دے سکتا
تو فلاں ...! اسی طرح ایک بہت بڑے ولی کے پاس گیا اس نے کہا میاں فلاں شہر میں عورت دانے بھون رہی ہے فلاں جگہ
اس کے ساتھ ایک سکا سڑا بندہ بیٹھا ہے اس سے پوچھ ، وہ گیا اس نے فرمایا کل آنا
کل جو گیا وہ ٹکرے ٹکرے ہوا پر تھا سر کہیں،ہاتھ کہیں ،ٹانگیں کہیں
سر کے ساتھ بیٹھا کہا بزرگ تو نے تو مجھے مشورہ دینا تھا آج تیرا یہ حال ہے
اس نے کہا میاں جو کچھ مرضی ہے مانگ محبت نہیں مانگنی ورنہ حال میرے جیسا ہو گا
اسلام سر کا مطالبہ کرتا ہے ہم لوگ باتوں .......
جو چیز عملی طور فرض ہے - وہ قولی طور بیان نہیں ہو سکتی
قرآن بیان کر رہا ہوں باہر تو کوئی بات نہیں کر رہا
اور جو قولی طور حرام ہے وہ عملی طور رائج ہے
ہم حق قولی طور بھی نہیں سن سکتے نہ تائید .......
حضرت علی رضی الله عنہ نے فرمایا کہ مؤمن کی تین نشانیاں ہیں
حق بات کو غور سے سنے گا
پھر فرمایا : حق بات کی تائید کرے گا - خوشی دل سے
ملاں کا میلاد
(حضرت پیر مہر علی شاہ رحمتہ الله علیہ (ملفوظات میں سے
آپ فرماتے تھے میلاد ِملاں فسادِ دین
یا حضرت کیا ؟فرمایا : ملاں میلاد کرے گا سارے دین سے چھٹی دے گا
ملاں کا میلاد فرمایا گھر گھر ہو جائے گا ولی کا میلاد نہیں رہے گا
یا حضرت ملاں کا میلاد ؟ فرمایا
دین کو چھوڑ قوم کو برباد کر
نفس و شیطان کو شاد کر
جیب میری آباد کر پھر میلاد
فرمایا یہ گھر گھر ہو جائے گا ولی کا میلاد نہیں ہو گا
یا حضرت ولی کا میلاد؟
وہ دین کو چھوڑ نہیں دین کو آباد کر
نفس و شیطان کو شاد نہ فرمایا نفس و شیطان سے جہاد کر
جیب میری آباد نہ رسول خدا ﷺ کو شاد کر پھر میلاد
فرمایا یہ نہیں رہے گا
فرمایا جو اسلاف سے ثابت نہ ہو وہ شغل میلا ، فتنہ یا اسراف ہو گا
دین کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا وہ نہیں کرنا
ہمارے اسلاف دین کو سرسو کے دانےجتنا فائدے دینے والا کام تھا وہ کر گئے
کسی اسلاف سے جھنڈیاں ثابت ہیں مرچاں ثابت ہیں جس کو دیکھو !
زانی ، فاسق،فاجر جو دیکھو مرچاں لگا کر میلاد منائی جا رہی ہے
اب ہم قرآن سے پوچھتے ہیں الله عزوجل نے فرمایا
لَقَدْ مَنَّ اللہُ عَلَی الْمُؤۡمِنِیۡنَ اِذْ بَعَثَ فِیۡہِمْ رَسُوۡلًا
بے شک اللّٰہ کا بڑا احسان ہوا مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا
العمران آیت ١٦٤
یہ کیا حکمت ہے الله عزوجل نے یہ نہیں فرمایا میں نے تمہیں محمّد ﷺ دیا فرمایا میں نے رسول دیا
اور رسالت جو ہے احکام سے تعبیر ہے
وَمَاۤ اَرْسَلْنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللہِ
او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے
النساء آیت 64
(اوے میرے رسول کی شان اسی میں ہے کے اس کا حکم مانو !)
اب جو حکم نہیں مانتے ؟
اگے یہاں تک ذات کا میلاد تو کافر بھی مناتے تھے خوشیاں
جب بعثت فرمائی پھر اکیلے ہو گئے
جب معاہدہ لکھا (فتح مکہ ) پڑھ کے دیکھو
(آپ نے لکھا ) محمّد رسول الله ﷺ .انہوں نے کہا رسول کا حرف مٹا دو محمد( ﷺ) مانتے ہیں
رسول نہیں مانتے .کیوں رسول مانتے تو احکام ماننے پڑتے تھے قانون ماننا پڑتا تھا
انہوں نے انکار کر دیا پھر الله نے فرمایا
وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوۡلٌۚ
اورمحمّد تو ایک رسول ہیں
(او بے ایمانو ! میرا محمّد نہیں رسول ہے ) محمّد مانتے ہو رسول کیوں نہیں مانتے
اب بھی ذات کا میلاد ملاں منا رہا ہے رسالت کا میلاد نہیں ہے
جو کہتے ہیں آمد رسول مرحبا وہ منافق ہیں
جو کہتے ہیں مقصود ِآمد رسول مرحبا وہ مؤمن ہیں
میں بدکار ، چوُہڑا ، کمینہ میں کوئی مقصد لے جاتا ہوں اگلا میرا مقصد نہ مانے جتنا میرے آنے کا اہتمام کرے
میں راضی نہیں ہوں گا بے ایمانو ! سردار جہان کا . روحانیت وہاں سے تقسیم ہوئی
عقل ، ہر اچھائی وہاں سے تقسیم ہوئی - عقل وہاں سے ملا صرف آنے پر –
آے ہیں لاۓ کیا ہیں ؟
یہی ووٹوں والے یہ جائیں جتنا ان کا احترام اور ان کو ووٹ نہ دیں وہ روٹی بھی نہیں کھائیں گے
بے ایمانو ! سردار جہان کے ساتھ منافقت ؟ آمد رسول
وہ مقصد الله عزوجل نے یہ نہیں بتایا میرا محبوب جھنڈیاں لگوانے آیا ہے میرا محبوب مرچیں لگوانے آیا ہے
یا الله عزوجل کیا کرنے آیا ہے ؟
یَتْلُوۡا عَلَیۡہِمْ اٰیٰتِہٖ
جو ان پراس کی آیتیں پڑھتا ہے
(وہ تم پر میری آیت قرآن پڑھنے آیا ہے )
وَیُزَکِّیۡہِمْ
اور انھیں پاک کرتا ہے
(تمہیں پاک کرنے آیا ہے )
بے نمازی کو نمازی بنانے آیا ہے بے روزہ کو روزےدار بنانے آیا ہے
زانی کو زنا سے دور ، فاسق کو فسق سے دور ، ظالم کو ظلم سے دور ، چور کو چوری سے دور
او میرا محبوب تمہیں پاک کرنے آیا ہے یہ نہیں فرمایا جھنڈیاں لگوانے
نہ وہ دل سنوارنے آیا ہیں اب جو پاک ہی نہیں ہوا بےایمان مستفیض رسالت ہی نہیں ہوا
اس کا کیا میلاد ہے ؟ بے نمازی کا کیا میلاد ہے ؟ بے روزے کا کیا میلاد ہے ؟
زانی ، فاسق ، فاجر ، چور کا کیا میلاد ہے ؟
مذاق بنا رکھی ہے ملاں نے پیٹ کی خاطر نئے نئے طریقے ...
رواج اور کثرت یہ دین ہمارا رواج اور کثرت کا پابند نہیں ہے
یہ ہے صحیح میلاد - دین پر آ پھر میلاد منا مقصودِرسالت تسلیم کر
پیشکش > افکار اہلسنّت
...