بِسْمِ اللّٰہ ِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہ وَ نُصَلِیّ عَلیٰ حَبِیْبِہ الکریِم
لاَّ يُحِبُّ اللّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ
اللّٰہ عزوجل پسند نہیں کرتا بری بات کا اعلان کرنا
اللّٰہ عزوجل پسند نہیں کرتا بری بات کا اعلان کرنا
یہودی فرنگی اصول تقسیم کرو یعنی آپس میں لڑاؤ اور حکومت کرو اسی اصول کے تحت اس نے دنیا میں اپنا نظام قایم کیا
حضرت خواجہ محمد شفیع چشتی مدظلہ العالی
قبلہ حضرت صاحب گفتگو معہ راحیل نواز ہاشمی صاحب لالہ موسیٰ والے <
حضرت صاحب باطل عقائد و الزامات کا رد - جلالپوربهٹیاں <
*-*-*-*-*
حضرت خواجہ محبوب فرید چشتی مدظلہ العالی
*-*-*-*-*
حضرت علامہ مولانا فضلِ احمد چشتی صاحب مدظلہ العالی
حضرت صاحب پر اعترضات کے جوابات چشتی صاحب <
گفتگو چشتی صاحب . چشتی صاحب پر حضرت صاحب نے جادو کیا؟ <
*-*-*-*-*
حضرت علامہ مولانا سعد الله صاحب مدظلہ العالی
سوالات و جوابات . علامہ سعد الله چشتی صاحب میلسی <
*-*-*-*-*
حضرت علامہ مولانا سید مراتب علی شاہ صاحب مدظلہ العالی
الزامی فتنے کا رد و احکام پیر و مرید فتاویٰ رضویہ سے . سید مراتب علی شاه لاله موسیٰ <
گفتگو سید مراتب علی شاہ صاحب ملتان شریف <
*-*-*-*-*
حضرت علامہ مولانا محمّد رضا چشتی مدظلہ العالی
حضرت سیدنا معاذ بن جبل رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ جس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے کسی ولی سے دشمنی کی اس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے اعلانِ جنگ کیا۔
(ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب من ترجی لہ السلامۃ من الفتن ، الحدیث:۳۹۸۹، ج۴، ص۳۵۱)
اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت کی خدمت میں عرض کی گئی کہ شیخ(یعنی اپنے پیر) سے بظاہر کوئی ایسی بات معلوم ہو جو خلافِ سنت ہے تو اس سے پھرنا کیسا ؟تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا: محرومی اور انتہائی گمراہی ہے۔ ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص ۴۹۸
حافظ الحدیث سیدی احمد سِجِلماسی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ (متوفی ۱۱۵۵ھ) اَلْاِبْرِیْز میں اپنے شیخ کریم حضرت سیدنا عبد العزیز بن مسعود دباغرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ (متوفی ۱۱۳۲ھ) کا یہ قول نقل فرماتے ہیں کہ مرید کی اپنے پیر سے سچی محبت کی علامت یہ ہے کہ مرید اپنے پیر کو عقل کے ترازو میں تولنا چھوڑ دے یہاں تک کہ اسے اپنے پیر کے تمام افعال، اقوال اور احوال بالکل درست دکھائی دیتے ہوں، اگر کوئی بات سمجھ میں آجائے تو ٹھیک، ورنہ اسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سپرد کر دے مگر اس بات کا یقین رکھے کہ پیر کا عمل درست ہی ہے۔
لیکن اگر اسے پیر کا کوئی فعل بظاہر غلط معلوم ہو اور دل میں خیال کرے کہ پیر صاحب غلطی پر ہیں تو ایسا شخص پل بھر میں سر کے بل گر جاتا ہے اور اپنے دعویٔ ارادت میں جھوٹا ثابت ہوتا ہے۔
(الابریز، الباب الخامس فی ذکر التشایخ و الارادۃ، الجزء الثانی، ص ۷۷)
حضرت سیدنا امام عبد الوہاب شعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی (متوفی ۹۷۳ھ) ارشاد فرماتے ہیں کہ جب کسی کا مرشِد اس سے ناراض ہوجائے اور اسے اپنی خطا و غلطی
یا قصور بھی معلوم نہ ہوتب بھی اس پر لازم ہے کہ فوراً ہی اپنے مرشِد کو راضی کرنے کی کوشش میں لگ جائے۔ کیونکہ جو مرید فوراً اپنے مرشِد کو راضی کرنے کی کوشش نہ کرے تو یہ اس کی ناکامی کی دلیل و علامت ہے۔مزید ارشاد فرماتے ہیں:میں نے اپنے پانچ سالہ بیٹے کو یہ کہتے سنا کہ اباجان!سچا مرید وہ ہے کہ جب مرشِد اس پر ناراض ہوجائے تو اس کی روح نکلنے کے قریب آجائے اور وہ نہ کھائے نہ پئے نہ ہنسے او رنہ سوئے، یہاں تک کہ اس کے پیرو مرشِد اس سے راضی ہوجائیں۔ الانوار القدسیہ فی معرفۃ قواعد الصوفیہ، الجزء الثانی، ص ۴۷
ایہہ تَن میرا چَشْمَاں ہو وے، مرشِد ویکھ نہ رَجّاں ھُو
لُوں لُوں دے مُڈھ لَکھ لَکھ چَشْمَاں ھِک کھولاں ھِک کَجّاں ھُو
اِتیاں ڈِٹھیاں صبر نہ آوے ھور کِتے وَل بھَجّاں ھُو
مرشِد دا دیدار ھے باھُو لکھ کروڑاں حجّاں ھُو
دُعا منگیا کرو سنگیو
کِتے مرشِد نہ رُس جاوے
جنہاں دے پیر رُس جاندے
او جیندے جی مرے رہندے
حضرت سیدنا امام عبد الوہاب شعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی (متوفی ۹۷۳ھ) ارشاد فرماتے ہیں کہ مرشِد جس شخص کو اپنا دشمن جانیں مرید بھی اس سے دشمنی کرے اور مرشِد جس سے دوستی رکھے، مرید بھی اس سے دوستی رکھے ۔ الانوار القدسیہ، الجزء الثانی، ص۳۹
حافظ الحدیث سیدی احمد سِجِلماسی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ (متوفی ۱۱۵۵ھ) اَلْاِبْرِیْز میں اپنے شیخ کریم حضرت سیدنا عبد العزیز بن مسعود دباغرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ (متوفی ۱۱۳۲ھ) کا یہ قول نقل فرماتے ہیں کہ مرید کی اپنے پیر سے سچی محبت کی علامت یہ ہے کہ مرید اپنے پیر کو عقل کے ترازو میں تولنا چھوڑ دے یہاں تک کہ اسے اپنے پیر کے تمام افعال، اقوال اور احوال بالکل درست دکھائی دیتے ہوں، اگر کوئی بات سمجھ میں آجائے تو ٹھیک، ورنہ اسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سپرد کر دے مگر اس بات کا یقین رکھے کہ پیر کا عمل درست ہی ہے۔